پاک افغان بارڈر طورخم پر افغانستان کے سائیڈ پر 1500سے زائد خالی ٹرک ٹرالرپاکستان آنے کے منتظر ہیں
پاک افغان بارڈر پر طالبان کا قبضہ ہونے کے بعد پہلی دو روز میں دونوں جانب گاڑیوں کی آمدو رفت میں اضافہ ہوا تھا لیکن آب آہستہ آہستہ افغانستان سائیڈ سے گاڑیوں میں کمی آرہی ہے
افغان طورخم میں ہزار سے زیادہ خالی گاڑیاں بارڈر پار کرنے کے انتظار میں کھڑی ہیں افغان سائیڈ سے روزانہ 70 اور 80 کے قریب گاڑیاں پاکستان آتی ہیں جس کی کمی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افغان طورخم کسٹم حکام باری باری خالی گاڑیوں، سوپ سٹون اور فریش پھلوں کی گاڑیاں چھوڑتی ہیں
افغانستان طورخم کی حدود میں 15 سو زیادہ خالی گاڑیاں پاکستان جانے کی منتظر ہیں جبکہ پاکستان آنے کی منتظر تازہ پھلوں، پیاز کھیرا اور ٹماٹر کی 340 گاڑیاں بارڈر کراس کرکے پاکستان جانے کی منتظر ہیں پہلے روٹین میں تازہ پھلوں کی ڈھائی سو گاڑیاں روزانہ پاکستان مین داخل ہوتے تھے طورخم ،جلال آباد اور کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امپورٹ ایکسپورٹ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا اب بمشکل روزانہ 45 خالی گاڑیاں بارڈر پار کرکے پاکستان آتی ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز مشکل صورتحال سے دوچار ہو چکے ہیں
افغان کسٹم ذرائع کے مطابق پہلے طورخم کسٹم ہاوس، جلال آباد اور کابل میں مختلف سامان سے بھری ہوئی گاڑیوں کی کسٹم ہوا کرتی تھی اب یہ سارا محصولات کا کام افغان طورخم میں ہوتا ہے اور دوسرا طالبان کے زیر کنٹرول حکام اور پاکستانی حکام کل ملاکر ایک ایک گاڑی کی چیکنگ پر ڈھائی گھنٹے سے زیادہ وقت لیتے ہیں
گاڑیوں کی چیکینگ میں زیادہ وقت لگنے کی وجہ سے دونوں طرف گاڑیوںکی آمدو رفت میں نمایاں کمی آئی ہے
کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس ذرائع کے مطابق تازہ پھلوں کے ڈرائیوروں اور مالکان نے پاکستانی طورخم کی حدود میں غیر ضروری چیکنگ پر برہمی اور ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تازہ پھل وقت پر منزل پر نہیں پہنچائی جاتی ہیں تو پھلوں کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس سے ان کا بہت بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے
کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس اور ڈرائیوروں نے کہا کہ افغانستان طورخم میں طالبان کے آتے ہی کرپشن اور بھتہ خوری میں مکمل کمی آچکی ہے تاہم پاکستانی طورخم اور ضلع خیبر کی حدود میں پولیس اہلکار کھلے عام بہت زیادہ غیر قانونی پیسے لیتے ہیں جس میںٹریفک پولیس بلاجواز بھاری چالان کے پرچے بھی ڈارئیوں تھما دیتے ہے
ڈرائیوروں نے ڈسٹرک پولیس آفیر ضلع خیبر اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور انکوں ان چیک پوسٹوں ہٹایا جائے جو مختلف مدوں ڈارئیوروں رشوت وصول کررہا ہے ۔