خیبر پختونخوا حکومت کا صوبائی محکموں کو وفاق کے ماتحت کرنے کیلئے قرارداد منظور

 

خیبر پختونخوااسمبلی نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی و آبادکاری سے متعلق صوبائی ایجنسی اوراتھارٹی کوختم کرکے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)میں ضم کرنے سے متعلق قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی

گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر قانون فضل شکور نے قراردیتے ہوئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل144کے تحت پارلیمنٹ کو اختیار دیا جائے تاکہ وہ این ڈی ایم اے میں اصلاحات کر سکیں وزیر قانون نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت یا اسمبلی پارلیمنٹ کو وہ اختیار دے رہے ہیں کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)میں کچھ ترامیم کرنا چاہتی ہے جس کیلئے انہوں نے صوبائی حکومت سے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں صوبائی اسمبلی سے قرارداد کی منظوری دے دی

اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کے پاس اختیار ہے اب صوبائی حکومت اپنا یہ اختیار وفاق کودے رہی ہے کہ وہ این ڈی ایم اے میں ترامیم کر سکیں اس سے پہلے بھی ایسا ہوا ہے ایرا ایکٹ 2011موجود ہے ایرا کے زیر انتظام پیرا بھی موجود ہے ایرا اور پیرا کو ختم کرکے این ڈی ایم اے میں ضم کیا جائے گا

جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے مذکورہ قرارداد پر آئینی نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہے بہت حساس معاملہ ہے اس سے قبل بھی ایک قرارداد کی اس اسمبلی سے منظوری دی گئی تھی سیاسی جماعتوں نے صوبائی خود مختاری کیلئے جدوجہد کی ہیاگر ایرا اور پیرا کو ختم کر رہے ہیں

قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی نے کہا کہ چونکہ اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے کوشش کر رہی ہے کہ جوصوبے کو انتظامی اور مالی اختیار ملا ہے وہاں کوشش ہو رہی ہے اس پر چند افراد ناراض ہیں سینٹ میں بھی جو ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو نمائندگی کسی اور کی کرتے ہیںوہاں بھی اس معاملہ کو زیر بحث لایا گیا اپنے پائوں کر کلہاڑی مار رہے ہیں صوبائی حکومت کو انگوٹھا چاپ نہیں بننا چاہیئے اس قرارداد کی بھر پور مخالفت کرتے ہیں آفات کے دوران انتظامیہ سمیت فوج کو بھی طلب کر سکتی ہے

پیپلز پارٹی کی نگہت اوکزئی نے کہا کہ کام نہ کرنے والے بیوروکریٹ حکومت کو ایک پٹی پڑھا دیتے ہیں کہ پیرا اور ایرا کام نہیں کر رہے ہیں وزیر اعلیٰ خود مختار ہے وہ پولیس، انتظامیہ کو ہدایات دے سکتی ہے فوج کو طلب کر سکتی ہے بیوروکریسی کو اٹھارویں ترمیم سے زیادہ تکلیف ہے تمام اختیارات قومی اسمبلی اور سینیٹ کو دیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو تالہ لگالیں اگر قرارداد کی منظوری دی تو ظاہر کرے گا کہ ہم نے اٹھارویں ترمیم کی بنیاد کو کمزور بنا دیا ہے

مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر سردار یوسف نے کہا کہ صوبائی اختیارات واپس وفاق کو دے رہے ہیں تو وہی تکلیف ہوگی جو پہلے تھی جس کیلئے سیاسی جماعتوں نے قربانیاں دیں یہ تجویز کس نے دی ہے کہ صوبائی اختیارات وفاق کو دے دیں صوبائی اختیارات وفاق کو نہ دیئے جائیں

عوامی نیشنل پارٹی کی شگفتہ ملک نے کہا کہ تحریک انصاف کی جمہوری حکومت نے اٹھارویں ترمیم کو واپس لینے کی ابتداء خیبر پختونخوا اسمبلی سے کر دی ہے تحریک انصاف جمہوریت کے خلاف آمریت کا ساتھ دے رہی ہے کبھی بھی اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہونے والے سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے

سپیکر نے مذکورہ قرارداد کو منظوری کیلئے اسمبلی میں پیش کیا تو حکومتی ارکان نے حمایت جبکہ اپوزیشن نے مخالفت کی گنتی پر قرارداد کے حق میں22اور مخالفت میں15کی تعداد سامنے آئی ۔

You might also like
کمنٹ کریں

Your email address will not be published.