اے این پی کا اپوزیشن کے اعلان کردہ مارچ میں شرکت کا اعلان

 

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ حکومتی بوکھلاہٹ تحریک انصاف کے انجام کا پتہ بتا رہی ہے۔عمران خان گھبراہٹ میں گالیوں پر اتر آئے ہیں۔

باچا خان مرکز پشاور میں خان عبدالغنی خان کی 26 ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ عدم اعتماد اپوزیشن کا آئینی حق ہے۔ اجلاس بلا کر عدم اعتماد کے تمام مراحل پورے کرنے ایک آئینی تقاضہ ہے۔

عمران نیازی کی سوچ صرف اپنی ذات تک محدود ہے پاکستان کی سیاست میں اس کا سٹیک نہیں اور اس قسم کا بندہ پاکستان کیلئے خطرناک ثابت ہوگا، جعلی وزیراعظم اگر جارہا ہے تو وہ بالکل کوشش کرے گا کہ نظام بھی چلا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اے این پی اور پی پی پی کو 23 تاریخ کے مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے۔اے این پی نے دعوت قبول کرلی ہے اور مارچ میں بھرپور شرکت کرے گی۔ 10لاکھ لوگوں کو اکھٹا کرنا اگر اپوزیشن
کو ڈارنے کیلئے ہے تو کم ازکم اے این پی اس قسم کے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والی نہیں۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ نظام کو خراب نہ ہونے دے اور امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھیں۔

اے این پی اپنے موقف کے ساتھ ہر میدان میں اپنی بات سامنے رکھے گی،اپوزیشن جماعتیں سیاسی اختلافات ضرور رکھتی ہیں لیکن نااہل حکومت کے خلاف ایک پیج پر ہیںاپوزیشن اتحاد اس بات پر متحد ہے کہ اس حکومت کو گھر بھیجنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے شروع دن سے ہی اس ناجائز حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ اس حکومت کو عوامی مینڈیٹ چوری کرکے عوام پر مسلط کیا گیا۔ملک میں نئے اور شفاف انتخابات وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اصلاحات کے نام پر موجودہ حکومت نے جو چور راستے اپنے لئے بنائے ہیں انکو بند کرکے انتخابات کا انعقاد کروایا جائے۔

اس سے قبل خان عبدالغنی خان کی 25 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ غنی خان صرف ایک شاعر یا ادیب نہیں بلکہ ان کا مقام اس سے کہیں اونچا ہے۔ وہ بیک وقت ایک عظیم فلسفی، سیاست دان، شاعر، مصوراور مجسمہ سازتھے۔ انکی زندگی کے بہت سارے پہلو ہیں اور ہر پہلو کا اپنا ایک رنگ ہے۔

اپنے قلم سے غنی خان نے پشتو ادب کی دنیا میں نہ صرف انقلاب برپا کیا بلکہ فن وفکر کے لحاظ سے نئی حیات بخشی اور نئی روایات کی داغ بیل ڈالی۔ دنیا کو پختونوں کی ایک نئی شکل دکھانے کیلئے غنی خان کے آرٹ، شاعری اور نثر پر تحقیق وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔غنی خان اپنے کام سے رہتی دنیا تک لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔

تقریب سے اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین سمیت کوئٹہ اور کراچی سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں سے آئے دانشوروں اور ادیبوں نے بھی غنی خان کی زندگی کے مختلف پہلوں پر روشنی ڈالی اور مقالے پیش کئے۔

اس موقع پر نامور مصوروں اور آرٹسٹوں کے فن پاری نمائش کیلئے بھی رکھے گئے تھے۔تقریب میں فن مصوری کے طلبا و طالبات کیلئے مقابلے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ مقابلے کے شرکا تقریب کے اختتام پر انعامات سے بھی نوازا گیا۔

You might also like
کمنٹ کریں

Your email address will not be published.