عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک نے کہا ہے کہ پختونخوا کے پہاڑوں پر آگ لگنے کے واقعات کی تحقیقات میں تاخیر ناقابل برداشت ہے۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پہاڑوں پر لگی آگ کا محض تماشہ کیا ہے۔
معلوم کیا جائے کہ پختونوں کے قدرتی ذرائع آمدن کو کون آگ کی نذر کررہا ہے؟ آفات سے نمٹنے کیلئے انتظامات کی ذمہ داری کس کی ہے؟حکومت اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہوچکی ہے لیکن عوام اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف بدامنی، مہنگائی اورلوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے تو دوسری جانب پچھلے ڈھائی سال سے پختونخوا کے جنگلات اور قیمتی درختوں کو آگ لگ جاتی ہے یا لگا دی جاتی ہے۔
پختونخوا کے عوام مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں اور ان میں جینے کی سکت نہیں رہی ہے۔ عوام بدترین اقتصادی حالت سے دوچار ہے اور روزمرہ کی اشیا ضروریہ کی خریداری کیلئے بھی ترس رہے ہیں۔ بے روزگاری اور مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
سردار حسین بابک کا مزید کہنا تھا کہ خشک سالی کی وجہ سے پختونخوا کے بیشتر حصوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ حکومت کو سرجوڑ کر عوامی مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ عملی اقدامات میں مزید تاخیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا کے تاجروں اور کاروباری شعبے کو توجہ کی ضرورت ہے۔ پختونخوا کو عالمی تجارت کے مواقع فراہم ہونے چاہیئے تاکہ کاروباری اور تجارتی شعبے کو وسعت دی جاسکے۔ موجودہ حالات میں عوام کی زندگی میں آسانی اور بہتری لانے کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہوچکے ہیں اور اس میں تاخیر مزید مسائل کا سبب بنے گا۔