پشاورہائی کورٹ نے تاریخی اسلامیہ کالج میں جاری تعمیرات پر کام کیس کی سماعت

پشاورہائیکورٹ نے تاریخی اسلامیہ کالج میں جاری تعمیرات پر کام روکتے ہوئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو اسلامیہ کالج کا دورہ کرکے جائزہ لینے اور 14روز میں رپورٹ پیش کرنیکا حکم دے دیا ،جسٹس قیصر رشید کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے عباس خان سنگین اور عیسی خان خلیل ایڈوکیٹس کی وساطت سے اسلامیہ کالج میں تعمیرات کیخلاف رٹ درخواستوں کی سماعت شروع کی توچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا،وائس چانسلر اسلامیہ کالج، ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

عباس خان سنگین ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 100سال سے زائد عرصہ کے باعث اسلامیہ کالج کو تاریخی حیثیت حاصل ہے تاہم تعمیرات کیوجہ سے اسکے حسن کیساتھ ساتھ اس قومی ورثہ کو نقصان پہنچایاجارہاہے جو2016کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے حالانکہ اس عمارت کو محفوظ کرنیکی ضرورت ہے۔دوران سماعت جسٹس قیصررشید نے وی سی سے مخاطب ہوتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ نے کب چارج لیا ہے؟ آپکو اسلامیہ کالج کی تاریخی حیثیت کا پتہ ہے؟اس کالج کی تاریخی حیثیت میں کوئی تبدیلی برداشت نہیں کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعمیرات کرنی ہے تو کسی اور جگہ پر کریں کالج کی تاریخی حیثیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچناچاہیے۔اس موقع پر چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ انہیں بنچ کے تحفظات کا اندازہ ہے ،ا سلامیہ کالج کی فرنٹ پر کوئی تعمیرات نہیں ہوگی بلکہ اسکے پرانے تشخص کوبرقراررکھا جائے گا،انہوں نے بتایا کہ صرف ہاکی گراونڈ پر ٹرپ بچھانے پر کام ہورہا ہے۔ایڈوکیٹ جنرل نے بتایاکہ اسلامیہ کالج میں اسوقت 11 ہزارسے زائد طلبازیرتعلیم ہیں،پہلے کالج میں 6 ڈیپارٹمنٹس تھے، اب 28 مختلف ڈیپارٹمنٹس ہیں۔

جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیز میں بھی طلباکی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن اسکی تاریخی عمارت میں تبدیلی نہیں کی گئی جس پر اے جی نے بتایا کہ کسی بلڈنگ کو نقصان نہیں پہنچے گا،کسی درخت کو نہیں کاٹاجائیگا۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کو اسلامیہ کالج کا دورہ کرنے اور تعمیراتی کام کا خودجائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے 14 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

You might also like
کمنٹ کریں

Your email address will not be published.