عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور نے اے این پی بلوچستان کے انفارمیشن سیکرٹری اسد خان اچکزئی کے اغوااء پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دن دیہاڑے کوئٹہ جیسے شہر سے ایک سیاسی ورکر کا اغواء ہونا ملک میں موجودہ سیکیورٹی کی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے، حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان کی بروقت بازیابی کے لئے فوری اقدامات کرے۔
نیب ایل آر ایچ میں ہونے والے،بلین ٹری سونامی اور بی ار ٹی میں اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کروائے نیب کو صرف کو صرف سیاسی انتقام کیلئے استعمال کرنے کی وجہ سے نیب اپنا وجود کھوچکا ہے
پشاور پریس کلب میں اے این پی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور نیانفارمیشن کمیٹی کے اراکین تیمور باز خان، حامد طوفان، میاں بابر شاہ اور پی کے 63 نوشہرہ کے ضمنی انتخابات کے لئے اے این پی کے نامزد امیدوار میاں وجاہت اللہ کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہایک دفعہ پھر صوبے میں دہشت گرد دوبارہ منظم ہورہے ہیں عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت پچھلے کئی ماہ سے صوبے میں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ منظم ہونے کے خلاف متعدد پلیٹ فارمز سے اپنی آواز بلند کرچکی ہے، حکومت اور سیکیورٹی ادارے اس کی روک تھام کے لئے بروقت اقدامات کریں، اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنائے کیونکہ صوبہ خیبر پختونخوا اوریہاں کے باسی مزید کسی جنگ اور خون خرابے کے متحمل نہیں ہو سکتے
انہوں نے نیب کے ہاتھوں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی بلاتفریق احتساب پر یقین رکھتی ہے لیکن موجودہ حکومت نیب کو اپوزیشن جماعتوں کے خلاف سیاسی انتقام کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی کے بعد اپوزیشن لیڈر کی گرفتار حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، اگر نیب غیر جانبدار ادارہ ہے تو کرپشن میں ملوث حکومتی بینچوں پر بیٹھے لوگوں کے خلاف کاروائیاں کیوں نہیں ہو رہی ہیں، ایسے بھونڈے اقدامات سے نیب جیسا ادارہ عوام کی نظروں میں اپنی افادیت کھو رہا ہے، عوامی نیشنل پارٹی آج بھی چیلنج کرتی ہے کہ بلاتفریق احتساب کا عمل ہم سے شروع کیا جائے۔
گزشتہ روز مردان میں رونما ہونے والا بزدلانہ دھماکہ افسوسناک ہے، عوامی نیشنل پارٹی شہداء کی نمائندہ جماعت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے سینکڑوں پارٹی ورکرز نے قربانیاں دی ہے، اس لئے اس جیسے واقعات میں متاثرہ خاندانوں کا دکھ اور درد عوامی نیشنل پارٹی سے بہتر کوئی محسوس نہیں کرسکتا، صوبے میں دہشت گردی کی لہر دوبارہ اٹھ رہی ہے جوکہ تشویشناک ہے،۔
ثمر ہارون بلور نے وزیراعظم عمران خان کیہاتھوں ایل آر ایچ میں نئے بلاک کے افتتاح پر کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا پرانا وطیرہ ہے کہ پرائے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگائے، جس بلاک کا وزیراعظم نے افتتاح کیا ہے یہ اے این پی کی پچھلی حکومت کا 2009 میں شروع کیا گیا منصوبہ ہے، جسکو 2014 میں مکمل ہونا تھا لیکن صوبے کے موجودہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے یہ منصوبہ چھ سال کی تاخیر سے مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پرائے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگانے والے پچھلے دنوں منظر عام پر آنے والی صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال ایل آر ایچ کی آڈٹ رپورٹ میں ہونے والے گھپلوں کی بھی تحقیقات کروائیں،
ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کے سینئر ڈاکٹرز عمران خان کے کزن ڈاکٹر برکی کے نامناسب روئیے سیتنگ آکر آئے روز استعفیں دے رہے ہیں، جن سے ہسپتال کے متعدد شعبہ جات بند ہونے کا اندیشہ ہے، ڈاکٹر برکی اپنے من پسند اور ناتجربہ کار جونیئر ڈاکٹرز کو منیجمنٹ کے عہدوں پر بٹھا کر ہسپتال کو مزید تباہی کی جانب لے جارہا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ آڈٹ رپورٹ میں مہنگے داموں غیر معیاری اور ناقص مشینری کی خریداری باعث تشویش اور مریضوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، ہسپتال کے سات سو کے قریب گھوسٹ ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں، نیب ایل آر ایچ میں ہونے والے،بلین ٹری سونامی اور بی ار ٹی میں اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کروائے
انفارمیشن کمیٹی کے بابر شاہ نے صوبے کے سابق وزیر اعلی اور موجودہ ڈیفنس منسٹر پرویز خٹک کے آبائی شہر نوشہرہ میں جاری ترقیاتی کاموں میں مبینہ کرپشن پر کہا کہ وفاقی وزیر کے خاندان کے متعدد افراد صوبائی اور مرکزی حکومت کا حصہ ہیں، سارے ٹھیکے اپنے من پسند اور رشتہ داروں میں بانٹے جاتے ہیں، ان کی ناک کے نیچھے ان میں کرپشن ہو رہی ہے لیکن نہ حکومت کوئی ایکشن لے رہی ہے اور نہ نیب حرکت میں آرہا ہے۔ انہوں نے پرویز خٹک کے حلقے میں چند مہینے پہلے بائیس کروڑ روپے کی لاگت سے بارہ کلومیٹر روڈ کی تعمیر مکمل ہوئی، لیکن ناقص مٹیریل کے استعمال اور کمیشن کلچر کی وجہ سے ہلکی سی بارش میں آدھی سے زیادہ سڑک بہہ گئی ہے اور یہی حال مذکورہ حلقے میں دیگر سڑکوں اور نئے تعمیر شدہ سائیڈ والز کا بھی ہے، انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا ایسے بے دریغ استعمال کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے اور اے این پی بر فورم پر اس کے خلاف آواز اٹھائے گی۔