پشاور (ریاض غفور): پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد کئی سوشل میڈیا یوزرز کی جانب سے فیک یعنی گمراہ کن مواد شئیر کئے گئے. معروف صحافی وجاہت ایس خان نے بغیر تصدیق کے ایک ویڈیو کو پاک آرمی سے جوڑا جس میں ایک احتجاج کرنے والا شخص خیبرپختونخوا پولیس کے بکتر بند گاڑی کے اوپر لاتیں مار رہا ہے جبکہ گاڑی پر خیبرپختونخوا پولیس کی لوگو بھی واضح دیکھی جا سکتی تھی. انہوں انگریزی میں ٹویٹ کیا جس کے معنی تھے کہ’یہ پہلی بار ہوا.
عمران خان پر حملے کے بعد مشتعل مظاہرین کی طرف سے پشاور اور ملک بھر کے بہت سے دوسرے شہروں میں فوج کی طاقت کی علامت کے طور پر دکھائے جانے والے پاکستانی فوج کے ٹینک کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان میں 75 سالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا.’
مقامی صحافیوں اور دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانب سے مسلسل نشاندھی کرنے پر صحافی وجاہت ایس خان کو غلطی کا احساس ہوا. اس سلسلے میں انہوں نے مزید دو ٹویٹ کئے کہ یہ پاکستان آرمی کا ٹینک نہیں بلکہ پولیس بکتر بند ہے. انہوں نے مزید لکھا کہ کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا. 1977 میں پی این اے نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آرمی یونیفارم کو آگ لگائی تھی جبکہ پولیس بکتر بند گاڑیوں اور آرمی ٹرک پر پتھر پھینکے تھے.
دوسری جانب، ایک ٹویٹر اکاؤنٹ نے ایک گمراہ کن تصویر شئیر کیا جس میں پشاور کے گورنمنٹ شہید حسنین شریف ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 1 کے سامنے پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کو کور کمانڈر پشاور کے گھر سامنے احتجاج سے جوڑا گیا. گوگل لنز ٹول کو استعمال کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ متعلقہ تصویر میں نظر آنے والی جگہ پر موجود عمارتیں فردوس اور ہشتنگری کے درمیان واقع ہیں.