پشاورہائی کورٹ کے جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ حال ہی میں صوابی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایاگیا ہے ، مگر بدقسمتی سے اگر وہاں اب سے جعلی ڈگریاں شروع ہوگئی ہیں تویہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کیلئے حکومت کو اقدامات اٹھانا ہونگے، اگر ایف آئی اے کسی کیس میں انکوائری کررہی ہے توبیشک کرے اوراسے حتمی نتیجے تک بھی پہنچائے، مگر جن طلبہ نے ڈگریاں لی ہیں اور تعلیم مکمل کیاہے انکو ڈگری جاری کرنا انکا حق ہے کیونکہ وہ اسے استعمال کرینگے۔ یہ ریمارکس فاضل عدالت نے صوابی یونیورسٹی سے بی ایس سی کرنے والے طالبعلم سید حسام علی شاہ کی رٹ پر دیئے۔
درخواست گزار کے وکلاءاسد زیب خان اور فدا محمد یوسفزئی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اوربتایا کہ انکے موکل نے 2017میں بی ایس سی مکمل کی ہے تاہم اسے تاحال ڈگری جاری نہیں کی گئی اوریونیورسٹی کا موقف ہے کہ اسوقت بہت سی جعلی ڈگریاں نکلی ہیں جسکا سارا ریکارڈ ایف آئی اے لے گئی۔ صوابی یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر مزمل خان کو طلب کرتے ہوئے استفسار کیا گیا کہ کیوں ڈگری جاری نہیں کی جارہی ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ ڈگری سے متعلق تمام ریکارڈ ایف آئی اے کے پاس ہے اور اس پر انکوائری جاری ہے۔
اس موقع پر موجود ڈپٹی اٹارنی جنرل محمد حبیب قریشی نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے ایف آئی اے انکوائری کررہی ہے اورجو بھی اسکا نتیجہ آئیگا وہ عدالت کے سامنے پیش کیاجائیگاجس پر جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ بیشک اس پرآپ لوگ انکوائری کریں مگرجو حقدار ہیں انکو ڈگری دیں۔ اگر ایف آئی اے کوئی انکوائری شروع کرتی ہے تو اسے حتمی نتیجے تک بھی پہنچائے۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 8اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے سے انکوائری سے متعلق جواب طلب کرلیا۔