وزیرِداخلہ کے بیان پر اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پختونوں کی قربانیوں کے تحقیقات کیلئے ٹرتھ کمیشن کے قیام اور وزیر داخلہ سے فوری استعفیٰ کا کا مطالبہ کردیا۔ وزیرموصوف عام بندہ نہیں بلکہ ریاست کا نمائندہ ہے۔ ریاست کو جواب دینا ہوگا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کس کی تھی۔
بونیر میں اے این پی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی پختونوں کی قربانیوں پر نہ صرف ٹرتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے بلکہ ساتھ میں وزیر داخلہ سے دس دنوں میں استعفیٰ کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اے این پی نے ہمیشہ اچھے برے طالبان میں تمیز کی مخالفت کی ہے۔
شہید بشیر بلور نے اسمبلی فلور پہ کہا تھا کہ ریاست کو اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنی ہوگی کیونکہ طالبان میں گُڈکچھ نہیں ہوتا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ ہم نے ریاست کی تزویراتی پالیسی کی مخالفت کی اور کرتے رہیں گے۔ ہم نے خودمختار افغانستان میں مداخلت کی پالیسی کی مخالفت کی اور کرتے رہیں گے چاہے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے، مخالفت کرتے رہیں گے۔ ہم باچا خان اور ولی خان کی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بھی سن لیں اور جو سننا چاہتے ہیں وہ بھی سن لیں کہ آپ اے این پی کو تھریٹ الرٹس جاری کرکے 22نومبر کو پی ڈی ایم کا جلسہ ناکام نہیں کرسکتے،اپنے الرٹس اپنے پاس ہی رکھیں،اگر آپ دھماکے بھی کرینگے تب بھی اے این پی میدان میں ہوگی،یہ حربے پرانے ہوچکے۔
ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ آپریشنز کے باوجود دہشتگرد دوبارہ منظم ہورہے ہیں،تمام نیٹ ورکس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے،باجوڑ سے وزیرستان تک تمام تباہ کاریوں، نقصانات کا فوری طور پر ازالہ کیا جائے،آئی ڈی پیز کو جن مشکلات کا سامنا ہے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اُن کو باعزت اور فوری طور پر واپس اپنے اپنے گھروں کو بھیج دیا جائے۔لاپتہ افراد کو جلد ازجلد عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
صوبائی صدر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا فوری طور پر اجراء کیا جائے۔اٹھارویں آئینی ترمیم کو اگر چھیڑا گیا تو پھر پاکستان نہیں رہے گا،لہذا تمام قوتیں اٹھارویں آئینی ترمیم کو چھیڑنے کی بجائے اس پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔جلسہ عام سے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک اور ضلعی صدر محمد کریم بابک نے بھی خطاب کیا۔