خیبرپختونخوااسمبلی میں خیبرٹیچنگ ہسپتال میں مبینہ طور پرآکسیجن کی عدم دستیابی کے باعث کورونامریضوں کی فوتگی پراپوزیشن نے حکومت پرشدیدنکتہ چینی کرتے ہوئے وزیرصحت تیمورجھگڑاسے مستعفی ہونے کامطالبہ کیاہے ۔
صوبائی اسمبلی کااجلاس شروع ہوا تواپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں پر بینرزسجارکھے تھے جس میں تعلیم وصحت کے شعبوں کی ابترصورتحال کیخلاف نعرے درج تھے ا س موقع پرپی پی کی نگہت اورکزئی نے کے ٹی ایچ ہسپتال میں مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کے باعث کورونامریضوں کی فوتگی پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں یہ کورونامریضوں پرقاتلانہ حملہ ہو اہے سمجھ رہی تھی کہ آج وزیرصحت استعفی کیساتھ ایوا ن میں حاضرہونگے
ن لیگ کے پارلیمانی لیڈرسرداریوسف نے کہاکہ حکومت کے نام کے نیچے مریضوں کیساتھ ایساواقعہ رونماہونا قابل تشویش امر ہے پشاورمیں یہ حال ہے توصوبے کے دیگرپسماندہ علاقو ں میں مریضوں کاکیاہوگامریضوں کوآکسیجن کیوں مہیانہیں ہوایہ واقعہ قتل کے مترادف ہے اسکی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے عوا م کوصحت عامہ کی سہولت میسر نہیں جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،
ایم ایم اے رکن میاں نثارگل نے کہاکہ مریض ہسپتالوں میں آکسیجن اوربیڈزکیلئے سفارشیں کرتے ہیں اطلاع ہے کہ ٹی ایم اوکو آکسیجن انچارج کاچار ج دیاگیاہے جنہیں آکسیجن کی کمی کا علم تھا واقعے میں20، 25لوگ فوت ہوئے ہیں کورونامریضوں کیساتھ ہسپتالو ں میں بہت ظلم ہورہاہے خداراانکامداواکیاجائے
آزادرکن میرکلام نے کہاکہ حلقہ نیابت کے ہسپتالوں میں نوکریاں پیسوں پرمل رہی ہیں تحصیل ہیڈکوارٹرہسپتال میں ڈاکٹرزنہیں عوام علاج کیلئے کہاں جائیں؟
پی پی کے رکن احمدکنڈی نے کہاکہ انکوائری رپورٹ ،رپورٹ کم ریکیمنڈیشن رپورٹ زیادہ لگتی ہے کوروناوبامیں آکسیجن اوروینٹی لیٹردواہم چیزیں ہیں انکوائری رپورٹ پر کسی قسم کااعتمادنہیں ہمیں قاتلوں کے نام بتائے جائیں ۔
جے یوآئی کی رکن نعیمہ کشور نے کہاکہ کوروناویکسین ابھی نہیں بنی لیکن کیاوجہ ہے کہ دستیاب سہولیات بھی ہم مریض کونہیں دے رہے ہیں ٹی ایم اوکوبغیرتجربے کے اکسیجن انچارج بنایاگیاحکومت کی طرف سے لواحقین کو دس لاکھ روپے دیناانکے منہ پرطمانچہ ہے اپوزیشن لیڈرکی چیئرمین شپ میں انکوائری کاحکم دیاجائے حکومت کی کمیٹیوں پراعتماد نہیں ورنہ اپوزیشن اپنالائحہ عمل طے کریگی۔
اے این پی کے رکن خوشدل خان نے کہاکہ کے ٹی ایچ ہسپتال میں آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے چھ قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں آزادذرائع کے مطابق اس میں تیس مریض جاں بحق ہوئے جن میں دوبچے بھی شامل ہیں حکومتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں جسکاذمہ دار وزیرصحت ہے جس کی نگرانی میں مریضوں کو آکسیجن نہیں مل رہاحکومت کی کسی بھی انکوائری کونہیں مانتے ہسپتالوں کوتباہ کردیاگیاہے صحت سے متعلق آڈٹ رپورٹ پرسپیکرنے جانبداری کامظاہرہ کیا وہ رپورٹ بالکل صحیح تھی
اے این پی کے پارلیمانی لیڈرسردارحسین بابک نے کہاکہ صوبے سے ہرجگہ مریضوں کو ایل آرایچ منتقل کیاجارہاہے وزیرصحت کے پاس خزانہ کاقلمدان بھی ہے کیاحکومت کیساتھ96اراکین میں کوئی اس قابل نہیں کہ اسے وزارت صحت دیدیاجائے جب ہم کرپشن کی بات کرتے ہیں تو حکومت کو ہماری باتیں اچھی نہیں لگتی کے ٹی ایچ واقعے میں مس مینجمنٹ کاعنصر ملتا ہے وزیراعلی کے پاس اتناوقت نہیں کہ وہ ہسپتال چلے جاتے مریض صحت کارڈکاکیاکرے گاکہ جب ہسپتالوں میں سہولت نہیں ہوگی سرکاری ہسپتالوں سے عوام کااعتماد اٹھ چکاہے سسٹم میں خرابی ہوسکتی ہے لیکن حکومت تسلیم کرے کہ اس نے دیگرشعبوں کی طرح محکمہ صحت کی حالت ابترکی ہے اگرہمارے ہسپتال امریکہ سے چل رہے ہیں توپھر حکومت کوبھی امریکہ اورلندن سے چلایاجائے عوام کی خاطر وزیرتیمورجھگڑاکوایک وزارت چھوڑدینی چاہئے کیونکہ دونوں وزارتیں ان سے سنبھالی نہیں جارہی ہیںاپوزیشن نے اپنے طور پر کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو ایک ہفتے کے اندر اندر اپنی رپورٹ مرتب کریگی۔
جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈرلطف الرحمن نے کہاکہ غمزدہ خاندان کیساتھ اظہارتعزیت کرتے ہیں حکومتی نااہلی کی وجہ سے ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے حکومتی کاکوئی بھی عمل ٹھیک نہیںحکومت فی مریض پر25لاکھ خرچ کرنے کادعوی کرتی ہے اسکے باوجودہسپتالوں میں سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کورونامریض کے مررہے ہیں دوسری جانب اشیاضروریہ کی قیمتیں آسمان کوچھورہی ہیں مدینہ کی ریاست کانام لیکر اسے بے توقیر کردیاگیاہے ان حکمرانوں میں مزید حکومت چلانے کی اہلیت نہیں انہیں استعفی دیدیناچاہئے حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں میں ہی کورونایادآجاتاہے موجودہ حکومت ہرمحاذپرناکام ہوچکی ہے اپوزیشن کیساتھ وعدے کرکے انحراف کیاجاتاہے یہ صورتحال پارلیمانی تاریخ میں نہیں دیکھی ۔
کے ٹی ایچ واقعہ پر حکومتی رو عمل
خیبرپختونخواکے وزیر خزانہ وصحت تیمورسلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ ہیلتھ سسٹم کی ناکامیوں پربحث ضرورہونی چاہئے ایم ٹی آئی بااختیار ہے لیکن حکومت پربھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جب بھی وزیراعلی چاہئے مجھ سے وزارت لے سکتے ہیں یہ انکااختیار ہے میری کوشش ہوتی ہے کہ دن رات محنت کیساتھ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھاں ۔
پیر کے روز صوبائی اسمبلی اجلاس میں کے ٹی ایچ واقعے پراپوزیشن کی بحث کوسمیٹتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہیلتھ سسٹم میں بہتری آئی ہے آج ہمیں غمزدہ خاندانوں کیساتھ کھڑے ہوناچاہئے ہیلتھ سیکٹرمیں بہتری کیلئے حکومت مزیدکام کریگی اس میں اپوزیشن کوبھی اپناحصہ ڈالناچاہئے ،
تیمورجھگڑا نے کہاکہ کے ٹی ایچ واقعہ رونماہواتو انتظامیہ کیساتھ تین گھنٹے تک میٹنگ کی نہ ہم نے کچھ چھپاناہے بلکہ فوری ایکشن بھی لیناہے بورڈآف گورنرنے اپنی رپورٹ مرتب کی ہے وزیراعلی نے پانچ دن کے اندرذمہ داروں کیخلاف ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے ہمیں ہیلتھ سسٹم کی بہتری چاہئے یہ بھی فیصلہ ہواہے کہ انکوائری کوپبلک کرینگے ہمیں احتساب کیساتھ ساتھ بہتری بھی لانی ہے واقعے کی وجہ سے چھ جانیں ضائع ہوئیں جس میں پانچ کوروناکے مریض تھے ایک جان بھی ہمارے لئے قیمتی ہوتی ہے پورے ملک میںکوروناکے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے
کے ٹی ایچ میں آکسیجن کو 12بجے تک مانیٹرنہیں کیاگیارپورٹ میں کہاگیاہے کہ آکسیجن دس ہزارکیوبک میٹرکاتھا جس میںہرروزتین ہزارفلنگ ہوتی تھی کے ٹی ایچ تاریخ میں سوسے زائد مریض وینٹی لیٹرپرنہیں رہے لیکن مریض کی تعدادبڑھی ہے دیکھناہوگاکہ آیا انتظامیہ نے تین ہزارکیوبک آکسیجن کی ڈیمانڈکی ہے یا نہیں؟اگلے چارپانچ دنوں میں تعین کرناہوگاکہ مستقبل میں ایسے حالات کا مقابلہ کرنا ہواتووہ کونسے اقدامات ہیں جولئے جانے چاہئے ۔
تعلیمی اداروں کی بندش
خیبرپختونخوااسمبلی نے کوروناوباکے باعث تعلیمی اداروں کی بندش کے معاملے پرتفصیلی بحث کیلئے تحریک التوامنظورکرلی
اے این پی کے پارلیمانی لیڈرسردارحسین بابک نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزتعلیم نے تعلیمی اداروں کوبندکرنے کاحکم دیاہے حالانکہ 18ویں کے بعدوزرت تعلیم اب صوبائی محکمہ ہے وفاقی وزارت کااقدام غیرآئینی ہے وفاقی حکومت کس طرح صوبوں کااختیارکرسکتی ہے
کوروناکامقابلہ کرناہے تعلیمی اداروں کی بندش آیاکوروناکامقابلہ ہے؟پچھلے سال بھی طلبہ کاوقت ضائع ہوا تھااداروں کی بندش کی بجائے تعلیمی سرگرمیوں کو ایس اوپیز کے تحت چلانا یقینی بنایاجائے حکومت کوروناسے نمٹنے کیلئے انتظامات پرتوجہ دیں عوام ہرحالت میں اپنی ذمہ داری پری کرنے کوتیارہوتی ہے لیکن انکا حکومت پراعتماد نہیں رہاہے اس لئے حکومت کو مسئلے سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اورنظرآنیوالے اقدامات کرنے ہونگے
وزیرقانون سلطان محمد نے کہاکہ وبائی صورتحال چل رہی ہے این سی اوسی پورے ملک کیلئے ہے کوئی آفت آتی ہے تواس کیلئے کوارڈی نیشن ضروری ہے فیصلے صوبائی کابینہ کرتی ہے این سی اوسی سے صرف سفارشات آتی ہیں 18ویں ترمیم رول بیک نہیں ہورہی اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا تعلیم صوبائی سبجیکٹ ہے بچوں کامستقبل وابستہ ہے اس پر سیاست نہ کی جائے ۔
اپوزیشن ارکان کو فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی کیمپ کا اعلان
خیبرپختونخوااسمبلی میں اپوزیشن نے اپنے حقوق کے لئے اسمبلی میں احتجاج اور وزیراعلی وسپیکرہاوس کے بیچ مستقل کیمپ لگانے کااعلان کیاہے۔پیر کے روز اسمبلی اجلاس میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک نے اعلان کیاکہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی اجلا س میں پرامن احتجاج کرینگے اوراسمبلی کے باہر یعنی وزیراعلی اورسپیکرہاوس کے بیچ اپوزیشن اراکین مستقل کیمپ لگائینگے یہ صرف اس لئے کیا جارہاہے کیونکہ صوبے کی تاریخ میں اسمبلی کی توقیری اتنی نہیں ہوئی جتنی کہ پی ٹی آئی حکومت میں ہوئی ہے ا س حکومت میں اپوزیشن کودیوارسے لگایاجاریااگرحکومت نے ہمارااحتجاج روکنے کی کوشش کی توراست اقدام اٹھانے پرمجبورہونگے۔