پاک افغان تجارت میں اضافہ اور تاجروںکو بارڈر پر درپیش مشکلات کے حوالے سے ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر کسٹم حبیب احمد کے سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پاک افغان جائنٹ چیمبر کے کو چیئرمین خان جان الکوزئی ،بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبر شاہد حسین اور نائب صدر ضیاء الحق سرحدی,پاک افغان جائنٹ چیمبر کے جنرل سیکرٹری فضاء سمیت دونوں ممالک کے تاجروں اور چیمبر عہدیداروں نے شرکت کی ،
اجلاس میں دونوں ممالک کے تاجروں اور چیمبر عہدیداروں نے کسٹم حکام کو بارڈر پر تاجروں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کردیا
ڈائریکٹر ہیڈ کوارٹر کسٹم حبیب احمد کے مطابق پاک افغان تجارت میں درپیش تمام مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرینگے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارت کے حجم میں مزید اضافہ ہوں
انہوں نے مزید بتایا کہ تاجروں کو درپیش مشکلات جس میں خالی کینٹنرز ،افغانستان سے فریش فروٹ اور ڈرائی فروٹ کے گاڑیوں کو کلیئر کرنے کے عمل میں تیزی لائینگے ،
حبیب احمد نے کہا کہ دونوں ممالک کے تاجروں سے APTA میں ان مشکلات کو کم کرنے کیلئے اپنی تجاویز ایف بی آر کو ارسال کریں جس میں ہماری کوشش ہوگی کہ انکوں نئی معاہدے میں شامل کریں
خان جان الکوزئی نے پاکستان کسٹم حکام کو افغان تاجروں کو بارڈر پر درپیش مشکلات کے حوالے تفصیلی بریفینگ جس میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے موجودہ صورتحال میں روزانہ کے بنیاد پر مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف افغان تاجر متاثر ہورہا ہے بلکہ پاکستانی تاجروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے
اس وقت طورخم بارڈر پر موجودہ میکنزم کی وجہ سے افغانستان کے سائڈ پر ہزاروں کی خالی کینٹنرز کو کلیئر نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ کے بنیاد پر تاجروں کو فی کینٹنر150 امریکیہ ڈالر روزانہ اضافی اداکرنا پڑتا ہے ،
خان الکوزئی نے مزید بتایا کہ بارڈر پر مشکلات کی وجہ سے افغان تاجروں نے دوسرے ممالک سے امپورٹ شروع کیا ہے ،افغانستان کو روزانہ چار ہزار میٹرک ٹن کوکنگ آئل اور دس ہزار میٹرک ٹن آٹا کی ضروت ہے اگر پاکستانی حکام بارڈر پر تاجروں کیلئے مزید سہولیات پیدا کریں تو پاک افغان ٹریڈ میں اضافہ ہوسکتا ہے
انہوں نے مزید بتایا کہ بارڈر پر دونوں ممالک کے حکام کیلئے سپیشل پاس بنایا جائے تاکہ دونوں اطراف موجود مشکلات کو بروقت حل کیا جائے،یہ تجربہ افغانستان ایران اور ازکستان کے ساتھ ہے جس کا تاجروں اور بارڈر پر موجود محکموں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے میں کارآمد ثابت ہوا ہے
انہوں مزید بتایا کہ آب افغان طالبان نے پاک افغان تجارت کو مزید بڑھانے کیلئے وزیر تجارت کے سربراہی میں شورا تشکیل دیا جس میں افغان ملی بینک کے سربراہ کے ساتھ ساتھ تین تاجر وں کو بھی شامل کیا ہے
پاک افغان جائنٹ چیمبرآف کامرس کے بورڈ ڈائریکٹر کے ممبر شاہد حسین نے بتایا کہ اگر پاکستان کی جانب سے طورخم اور چمن کے ساتھ ساتھ دیگر بارڈر پر سہولیات کے ساتھ ٹریڈ کیلئے کھول دیا جائے تو اس میں دونوں ممالک کے تاجروں کے مشکلات میں آسکتی ہے جبکہ خالی کینٹنرزکیلئے تمام بارڈر پر اجازت دی جائے تاکہ یہاں پر تاجروں کو درپیش مشکلات کم ہوجائے
اجلاس میں پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی نے بتایا کہ طورخم بارڈر پر سب سے زیادہ مشکلات این ایل سی کے سیکنرز کی وجہ سے پیدا ہوئی ،پہلے این ایل سی فی گاڑی پر2300 روپے وصول کرتے تھے آب انہوں اس میں اضافہ کرکے 3500 فی گاڑی سے چارج کیا جارہا ہے
این ایل سی حکام نے اجلاس کو بتایا کہ طورخم بارڈر پر سیکینرز کی وجہ سے کوئی مشکلات نہیں ہے یہاں پر جگہ کی کمی کے وجہ سے گاڑیوں کو کلیئر کنرے میں وقت درکار ہوتا ہے
اجلاس میں دونوں مالک کے تاجروں پاک افغان باڈر پر تاجروں کو آسانیاں پیدا کرنے کے لئے مزید سہولیات اور گاڑیوں کی جلد کلیرنس کے مطالبہ کیا گیا