سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کے خلاف اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کے روز ملتان کے جلسے میں دینے کا اعلان کردیا۔
لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کوئی تحریک اس وقت تک کامیاب نہیں ہوئی جب تک وکلا اس میں شامل نہیں ہوئے، تحریک پاکستان وکلا نے کامیاب کی، علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح وکیل تھے، آزاد عدلیہ کی تحریک جس کے لیے میں جیل بھی گیا، اس تحریک کو بھی وکلا نے کامیاب کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے میں آج سب وکلا کو دعوت دے رہا ہوں کہ آپ سب نے میرے ساتھ اس تحریک میں شامل ہونا ہے، امریکی سازش کے تحت رجیم چینج کرکے چوروں، لٹیروں کو ہم پر مسلط کیا گیا، ہم سب اس کو مسترد کرتے ہیں اور غلامی نامنظور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام وکلا نے میرے ساتھ مل کر اپنے لیے، میرے لیے نہیں، اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے اس ملک کو ایک آزاد، خود مختار ملک اور غیرت مند قوم بنانا ہے اور اس کے لیے میں آپ سب کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز ملتان میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں آپ سب نے شرکت کرنی ہے، میں وہاں آپ سب کو دیکھنا چاہتا ہوں، میں جلسے میں آپ سب کو اسلام آباد آنے کی تاریخ دوں گا اور آپ سب نے وہاں آنا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کرنے جار ہے ہیں مگر ہم پر مسلط کیے گئے لوگ پوری کوشش کریں گے کہ ہمیں روکیں، ہر حربہ استعمال کریں گے ہمیں روکنے کے لیے، اس لیے ہمیں آپ لوگوں کی ضرروت ہے، مجھے اپنے وکلا کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے خلاف ایک بڑی واردات ہوئی ہے کہ ایف آئی اے، جس نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز کیے تھے، وہ اس کے اوپر آکر بیٹھ گئے، اپنے اوپر بنائے گئے کیسز کو ختم کردیا اور اس ساری تفتیشی ٹیم کو گھر بھیج دیا، پوری ٹیم کو فارغ کر دیا جس نے اپنے ملک کے لیے ان کے خلاف یہ کیسز کیے تھے، اپنے خلاف بنائے گئے کیسز کو ختم کر کے اپنے ڈاکے کو این آر او دیا، دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں اتنی بڑی واردات نہیں ہوسکتی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاملے پر اپنے وکلا سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں جانا چاہیے کہ اگر آپ اتنے بڑے ڈاکے کی اجازت دے دیں گے تو پھر پاکستان کی جیلیں کھول دیں، غریبوں کو کیوں جیل میں ڈالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے وکلا کو کسی سیاسی تحریک کی دعوت نہیں دے رہا، میں آپ سب کو اپنے ملک کے لیے جہاد کرنے کی دعوت دے رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ جدید تاریخ کا باپ سمجھا جانے والا ابن خلدون کہتا ہے کہ میں نے جو مطالعہ کیا ہے، اس کے بعد میں ایک نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اللہ نے انسان کو زمین پر صرف ایک مقصد کے لیے بھیجا ہے اور وہ مقصد انصاف قائم کرنا ہے، اس لیے میں نے جب 26 سال قبل اپنی جماعت بنائی تو اس کا نام انصاف کی تحریک رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں اس تحریک کو کامیاب کرنے کے لیے وکلا کی ضروت ہے، جس ملک میں قانون کی حکمرانی اور بالادستی نہیں ہوتی وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، مسلم دنیا کا کوئی ملک انصاف فراہمی کی عالمی درجہ بندی میں شاید ہی 20 فیصد سے اوپر ہو، جتنا غریب ملک، اتنا ہی اس ملک میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی کم ہے، اتنی ہی غربت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو تحریک شروع ہونے جارہی ہے، یہ پاکستان کو عظیم ملک بنانے کے لیے، ان چوروں کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کے لیے ہے اور ملک کو امریکا کی غلامی سے ہمیشہ کے لیے آزاد کرانے کے لیے ہے۔