کورونا وائرس وباء سے خیبر پختونخوا میں سروس ٹیکس وصولی میں کمی کا سامنا

مارچ 2020 میں بھی دنیا بھر میں کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے کی وجہ سے وائرس کی روک تھا کیلئے لاگ ڈوٗن نے پوری دنیا کی معشیت کو جنجوڑدیا ایسے میں خیبر پختونخواجہاں پر ہوٹل اور ریسٹ ہاوٗس انڈسٹری جسکا زیادہ تر دارومدار سیاحوں پر ہوتا دیگر شعبہ جات کے ساتھ حکومت نے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سیاحوں کی آمد اور سیاحتی مقامات پر موجود ہزاروں ہوٹل اور ریسٹ ہاوٗس کو بھی لاگ ڈاوٗن کی وجہ سے بند کردیا جس کی وجہ سے صوبے میں ہوٹل انڈسٹری سے وابسطہ لاکھوں افراد کو چھ ماہ تک بے روزگار ہونے کے ساتھ ساتھ مالکان کو بھی اربوں نقصان اٹھانے کا سامنا رہا،

خیبر پختونخوا رونیواتھارٹی نے گزشتہ مالی سال 2019-20 میں ریونیو ہدف کامیابی سے حاصل کرنے کے بعد خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے 2020-21 میں بیس ارب روپے کے ریونیو ہدف پر نظریں جمالیں تھی مگر کورونا وائرس وباء اور لاگ ڈاوٗن کی وجہ سے خیبر پختونخوا ریونیواتھارٹی کو سروس ٹیکس کی وصولی میں کمی کاخدشہ ہے

صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر میں حکومتی محاصل انتہائی متاثر ہوئی مگر خیبر پختونخواملک کے دیگر صوبوں کی نسبت وصولی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے ٹارگٹ پورا کرنے میں زیادہ مشکلات نہیں ہوگی خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے پاس دیگر محکموں کی نسبت سٹاف کی کمی کے باوجود گزشتہ سال محکمہ نے سترہ ارب روپے تک سروس ٹیکس کی وصولی کردی گئی ہے

گزشتہ سال چائنہ میں کورونا وائرس وباء فروری 2020تک پھیلنے پر دنیا بھر میں لاگ ڈاوٗن کی وجہ سے تمام شعبہ جات کو انتہائی متاثر کردیا گیا جس کی وجہ سے ان حکومتی اداروں کو بھی مشکلات کا سامنا رہا جو مختلف سیکٹرز سے مختلف ٹیکسسز کی وصولی کرتے ہے

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی دستاویزات کے مطابق محکمہ نے جنوری 2019 میں ہوٹل اور ریسٹ ہاوٗسسز سے سروس ٹیکس کی مد میں موصول ہونے والی 10,348,701 آمدن کے مقابلے میں رواں سال جنوری میں 14,437,340 روپے کی وصولی کردی گئی ہے،اس طرح فروری میں 2019 کو موصول ہونے والی 10,149,415 روپے کے مقابلے میں فروری 2020 میں محکمہ نے 8,958,633 روپے وصول کیئے ہے،مارچ 2019 میں دنیا بھر کے طرح خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کی روک تھا م کیلئے لاگ ڈاوٗن کی وجہ سے ہوٹلز اور ریسٹ ہاوٗسسز کی بندش سے سروس ٹیکس وصولی کی مد میں پچاس فیصد تک اضافہ ہوگیا تھا مارچ2019 میں محکمہ کو موصول ہونے والی 5,571,495 روپے کے مقابلے میں مارچ 2020 میں 10,666,818 روپے موصول ہوئے ہیں،

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کو اس وقت ریونیو میں کمی شروع ہوگئی جب ملک بھر میں مکمل لاگ ڈاوٗن اور تمام شعبہ جات کو بند کردیا گیا جس میں محکمہ کو گزشتہ سال آپریل میں موصول ہونے والی 6,176,447 روپے کے مقابلے میں آپریل 2020 میں محکمہ کو ہوٹل اور ریسٹ ہاوٗسسز سے سروس ٹیکس کی مد میں 284,401 روپے موصول ہوئے،اسی طرح مئی 2019 کو محکمہ ریونیواتھارٹی کو موصول ہونے والی 11,398,767 روپے کے مقابلے میں مئی2020 میں 1,206,335 روپے موصول ہوئے،جون2019 میں خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے،5,821219 روپے کے مقابلے میں جون 2020 میں 1,562,224 روپے موصول ہوئے ہے،جولائی 2019 کو خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کو سروس ٹیکس کی مد میں موصول ہونی والی 10,911,336 روپے کے مقابلے میں صرف913,634 روپے موصول ہوئے،اسی طرح اگست 2019 میں محکمہ کو موصول ہونی والی محاصل 10,223,835 کے مقابلے میں رواں سال خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کو 1,868,107 روپے موصول ہوئے ہے

خیبر پختونخوا ریونیواتھارٹی کا ریونیو جمع کرنے کا زیادہ دارومدار ٹیلی کام سیکٹر ہوٹل انڈسٹری اور ریسٹ یاوٗ سسز پر ہوتی ہے روں سال لاگ ڈاوٗن کی وجہ سے ملک بھر کے طرح خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کی روک تھا م کیلئے سیاحت کو بھی بند کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے ہوٹل انڈسٹری بند ہونے کی وجہ سے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کو سروس ٹیکس وصول کرنے میں کمی کا سامنا رہا

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی جانب سے صوبائی وزیر خزانہ کومحکمہ کی کارکردگی پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کورونا سے پہلے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی ماہانہ 73 فیصد گروتھ حاصل کر رہی تھی مگر مہلک وبا نے اس کی گروتھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور گزشتہ کئی ماہ میں اس نے صرف پندرہ فیصد گروتھ حاصل کی ہے۔مزید برآں وبا کے باعث کمپنی کو تعمیرات اور سیاحت کے شعبہ جات میں ستر کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال اتھارٹی کے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد گیارہ ہزار پانچ سو افراد تک پہنچ گئی۔ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے بہت تھوڑے عرصے میں زبردست کارکردگی دکھا کر عوام کا اعتماد جیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو مزید سہولیات بھی دینا ہونگی تاکہ ریٹرن فائل کرنے کے عمل کو آسان بنایا جاسکے۔

خیبر پختونخوا ہوٹل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر خالد ایوب نے بتایا کہ اس وقت خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی سروس ٹیکس کی مد میں چھوٹے ریسٹورانٹ سے 2% جبکہ پاکستانی دیگر ریسٹورانٹ سے 8% جبکہ برانڈ ہوٹل سے 16% ٹیکس وصول کیا جارہاہے اس سے قبل خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے تمام ریسٹورانٹ سے 16% سروس ٹیکس کی وصولی کررہے تھے تاہم ادارے کے سرابراہان سے مذاکرات کے بعد چھوٹے اور پاستانی لوکل ریسٹورانٹ پر سروس ٹیکس کی مد میں کمی کردی گئی ہے

خالد ایوب نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کیلئے لگایا گیا لاگ ڈاوٗن میں ہوٹلاور ریسٹ ہاوٗسسز کو کوئی ریلیف تو نہیں دیا گیا مگر جب انڈسٹری بند رہی اس وقت ان سے سروس ٹیکس کی مد میں کوئی موصولی نہیں کی گئی لیکن ٹک اوے والوں سے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے باقاعدگی سے سروس ٹیکس کی وصولی کردی گئی ہے،انہوں نے مزید بتایا کہ ہوٹل انڈسٹری اور ریسٹ ہاوٗسسز بند ہونے کی وجہ سے وصولی نہیں کی تھی جس کی وجہ سے محکمہ کو سروس ٹیکس کی مد میں ادائیگی نہیں کردی گئی

خالد ایوب نے مزید بتایا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں رجسٹرد ہوٹل کی تعداد تین ہزار سے زائد ہیں جبکہ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے ساتھ غیر رجسٹرڈ ہوٹل کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے لیکر8 ہزار تک ہے جبکہ صوبے بھرمیں ریسٹ ہاوٗس کی تعداد بارہ سو کے قریب ہے جس سے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی باقاعدگی سروس ٹیکس وصول کرتاہے،انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں ٹریڈر جو اکنامی چلاتا ہے اور مختلف مدوں ٹیکس کی ادائیگ کرتا ہے جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں پوری کرتی ہے ملک بھر میں وباء کی وجہ سے تاجروں پر آئے روز نئی قوانین لاگوں کیا جاتاہے جس کی وجہ سے صوبے میں موجود سرمایہ کاروں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن شعبہ جات کی وجہ سے حکومتی محاصل پوری ہورہی ہے ان شعبہ جات کو تو حکومت کی جانب سے اس وبا ء میں کوئی ریلیف تو نہیں دیا گیا مگر جو ادارے ان شعبہ جات سے ٹیکس کی مد میں اربوں وصول کررہے ہیں انکی تنخواہوں کی مد میں اس وباء میں کوئی کمی نہیں کی گئی

پشاور میں ہوٹل مالک عبد ارشید کے مطابق مارچ 2020 میں کورونا وائرس کے روک تھام کیلئے لاگ ڈاوٗن ہوٹل انڈسٹری کو بری طرح متاثر کیا جس کی وجہ سے انڈسٹری کو ہونے والی اربوں نقصانا کے ساتھ ساتھ اس انڈسٹری سے حکومتی محاصل بھی شدید متاثر ہوئی کیونکہ چھ ماہ تک صوبے بھر میں اکثریت شعبہ جات جس میں سیاحت،بازار بند ہونے کی وجہ سے ہوٹل انڈسٹری بھی رہی جس کی وجہ سے حکومت کو سروس ٹیکس کی مد میں ماہانہ موصول ہونے والی کروڑوں روپے کی محاصل بھی نہ ہوسکی،ہمارے صوبے میں ہوٹل اور ریسٹ ہاوٗس انڈسٹری کا زیادہ دارومدار سیاحوں پر ہوتا ہے مگر رواں سال کورونا وائرس کی پھیلاوٗ کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات میں سیاحت بھی چھ ماہ تک بند رہی جس کی وجہ سے اس ناڈسٹری سے وابسطہ لاکھوں افراد جس میں ہوٹل سٹاف کے ساتھ مختلف علاقوں میں سیاحوں کی آمد پر مقامی اشیاء کی دوکانیں،ٹرانسپورٹاور دیگر ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ افراد کو بھی کروڑوں نقصان اٹھانے کا سامنا رہا،آب کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد سرمایہ کار اپنا مزید سرمایہ لگانے بھی کھتراتے ہے کہ اگر دوبارہ لاگ ڈاوٗن لگایا گیا تو رسہ سہی سرمایہ بھی ختم ہوجائیگا

ہوٹل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر خالد ایوب نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس وقت ہوٹل انڈسٹری جو کورونا وائرس کی وجہ سے شدید متاثر ہوا اس کو فعال رکھنے اور لاکھوں لوگوں کی روزگار کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے عملی اقدمات کی ضرورت ہے جس میں یوٹیلٹی بلز میں معافی کے ساتھ ساتھ اسن اندسٹری کو بلاسود قرضے فراہم کریں،کورونا وائرس سے متاثرہ ہوٹل اور ریسٹ ہاوٗس انڈسٹری کے مالکان جن میں بیشتر سرمایہ کاروں نے کرائیاور لیز پر ہوٹل لیئے ہے جس پر سیاحوں کی آمد کے وقت لاکھوں روپے اس انڈسٹری کی تزئین و آرائش پر خرچ کی جاتھی ہے جو سرمایہ تھا وہ تو کورونا وائرس کیلئے لگایاگیا ڈاوٗن میں ختم ہوگیا اب اس انڈسٹری سے وابسطہ سرمایہ کاروں کے پاس مزید سرمایہ ہونے کی وجہ سے کئی ہوٹلز اور ریسٹ ہاوٗسسز بند ہونے کا خدشہ ہے جیسے بچانے کیلئے حکومتی اقدامات کی اشد ضرورت ہے

You might also like
کمنٹ کریں

Your email address will not be published.