اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے کرپشن میں تمام حکومتوں کے ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے نعرے پر بننے والی حکومتوں میں کوئی ایسا شعبہ نہیں جہاں کھلم کھلا کرپشن نہیں ہورہی ہو۔ صوبے کی تمام ٹیسٹنگ ایجنسیز نے کھل عام نوکریاں فروخت کرنے کا بازار گرم کردیا ہے۔ ٹیسٹنگ ایجنسیز کے ایجنٹ مارکیٹ میں نوجوانوں سے رقم بٹوررہے ہیں۔ سردارحسین بابک نے کہا کہ اے این پی پر کرپشن کے الزامات لگانے والے آج اپنی کرپشن اور کھل عام قومی خزانے کے لوٹنے کو کہاں کہاں چھپ کر پھریں گے؟ پی ٹی آئی کارکن اپنی حکومت سے پوچھ لیں کہ کونسا محکمہ ہے جہاں کمیشن نہیں لیا جارہا؟ایسا لگ رہا ہے کہ سلیکٹرز اور سلیکٹڈ متفقہ طور پر قومی خزانے کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔ پی ٹی آئی کے کارکن وزیراعظم سے پوچھ لیں کہ انکو میگا کرپشن سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد کس نے خاموش کروایا؟ اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صوبہ دیوالیہ ہوچکا ہے، ترقی کا نام و نشان تک نہیں۔ مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت مل کر صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈال چکے ہیں۔ صوبے میں جتنی ہاوسنگ سکیم بن رہی ہیں، احتسابی ادارے انکوائری کریں کہ کن کن حکومتی لوگوں نے اونے پونے زمینیں خریدی ہیں۔ احتسابی ادارے قوم کو بتائیں کہ حکومت میں رہ کر کون سے وزراء اپنے نجی تعلیمی اداروں کو فوائد پہنچارہے ہیں۔ ٹمبر کی سمگلنگ میں کون حکومتی لوگ ملوث ہیں؟ انہوں نے الزام لگایا کہ صوبے کے قیمتی معدنیات کے لیز کن کن حکومتی لوگوں کے نام کئے گئے ہیں؟ قوم کو آگاہ کیا جائے۔ بجلی پیداواری منصوبوں کو کن کن چہیتوں کے نام کردیے گئے ہیں؟ صوبے کے اکلوتے بینک خیبربینک کو کون حکومتی لوگ کس مقصد کی خاطر بدنام کرنے میں لگے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ پوچھا جائے کہ خیبربینک سے 40ارب روپیہ نکال کر دوسرے بینکوں میں کیونکر رکھ دیا گیا ہے اور کتنی کک بیکس وصول کی گئی ہے؟ انہوں نے کہا کہک اے این پی تبدیلی سرکار کے تمام کرپشن سکینڈل کو عوام باخبر اور ان کا احتساب کرنے تک اٹھاتے رہیں گے۔