پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہے،خالد محمود

 

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری خالد محمود نے کہا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس میں کارکردگی کے حوالے سے ہونیوالی چہ میگوئیاں’ تبصروں اور الزامات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں حقائق کے بارے میں انہیں بتانے کے لئے وقت مانگا ہے جلد ہی تمام معاملات کلیئر ہوجائیں گے اور ہم پر لگائے جانیوالے الزامات کا بھی جواب مل جائے گا

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کے ہمراہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر سید عاقل شاہ ‘پاکستان رئونگ فیڈریشن کے چیئرمین رضوان الحق’پاکستان ہینڈ بال کے صدر اور ایشین ہینڈ بال فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل محمد شفیق’پاکستان ہینڈ بال کے چیئرمین اور پی او اے کے نائب صدر عابد قادری ‘ پاکستان آرچری فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ایسوسی ایٹ سیکرٹری ذوالفقار بٹ بھی موجود تھے ‘

پی او اے کے جنرل سیکرٹری خالد محمود نے کہا کہ جلد ہی وزیراعظم عمران خان ہمیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب 1984 کے اولمپکس میں ہاکی میں گولڈ میڈل جیتا تو اس وقت پی او اے کو کوئی نہیں جانتا تھا اور اب جبکہ الزامات کے مطابق کارکردگی اچھی نہیں رہی تو سب پی او اے پر تنقید کررہے ہیں اور کمال کی بات ہے کہ ہمارے جن پانچ کھلاڑیوں نے شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کیا انہیں انعامات سے بھی نوازا جارہاہے جب کارکردگی اچھی نہیں رہی تو کھلاڑیوں کو انعامات کیوں دئیے جارہے ہیں ‘

پی او اے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہی ہے ہمارا کام کھلاڑیوں کی بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کو یقینی بنانا ہے اس کے ساتھ تمام انٹرنیشنل ایونٹس کا انعقاد کرنا ہے اس کے ساتھ اپنے وسائل کے مطابق کھلاڑیوں کو آگے آنے کے مواقع فراہم کرنا ہیں حکومت کا کام کھلاڑیوں کو سہولتیں اور کوچنگ فراہم کرنا ہے اس کے ساتھ کھلاڑیوں کے معاشی مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرنا ہے

انہوں نے کہا کہ جب طویل ٹریننگ کیمپس’اچھی کوچنگ ‘بہترین سہولتیں اور بڑا بجٹ نہیں ہوگا اس وقت تک اولمپک مقابلوں میں میڈلز لانا بہت مشکل ہے جن ممالک کے کھلاڑیوں نے اولمپکس میں میڈلز جیتے ہیں ان کے سپورٹس بجٹ پر بھی نگاہ ڈالی جائے اور ان کھلاڑیوں کو ملنے والی سہولتوں کوبھی دیکھا جائے ایک اولمپک میڈل کیلئے لاکھوں ڈالرز کی ضرورت ہوتی ہے کھلاڑی کی ڈائٹ ‘ٹریننگ ‘سہولتوں کی فراہمی سے لے کر تمام اخراجات اٹھانا ہوں گے

انہوں نے کہا کہ ٹوکیو اولمپکس میں ایک خاتون کھلاڑی اور اس کیساتھ بھجوائے جانیوالے آفیشلز کے بارے میں بھی تنقید کی جا رہی ہے ہم نے کھلاڑیوں کا انتخاب نہیں کیا ‘فیڈریشنز کھلاڑیوں کے نام بھجواتی ہیں اورانہیں پھر ہم آگے بھجواتے ہیں جب تک انٹرنیشنل فیڈریشن اس کھلاڑی کی منظوری نہ دیں اس وقت تک بھی وہ اولمپک مقابلوں میں شرکت نہیں کرسکتا اس کھلاڑی کے بارے میں پی ایس بی نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا’انہوں نے کہا کہ چند دنوں میں تمام معاملات سب کے سامنے لائیں گے۔

You might also like
کمنٹ کریں

Your email address will not be published.